متفرق
بارہویں جماعت کے بعد انجینئرنگ کی تعلیم کے مواقع
انجینئرنگ۔۔۔نہایت دلچسپ اور نگارنگ شعبہ ہے، لیکن صرف ان کے لیے جو اس سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ دنیا کی اس تمام تر ترقی اور گہما گہمی میں، جو آج ہمیں نظر آتی ہے اور جس نے زندگی کو آسان بنا دیا ہے، انجینئرنگ کا بڑا ہاتھ ہے۔ اپنے آس پاس نظر ڈالیے، ایک لمحے میں آپ ان گنت اشیا کی نشان دہی کر دیں گے کہ ان کا وجود انجینئرنگ کی وجہ سے ہے۔ خواہ وہ معمولی پینسل ہو یا فضا میں اڑنے والا طیارہ۔
انجینئرنگ، سائنس کی ایک اطلاقی شاخ ہے اور اس کے سینکڑوں ذیلی شعبے ہیں۔ ایک پینسل کی تیاری سے خلائی شٹل کی پرواز تک۔۔۔ہزاروں، لاکھوں افعال و اعمال میں انجینئرنگ کا کمال پوشیدہ ہوتا ہے
انجینئرنگ کے شعبے میں پیشہ ورانہ تعلیم کا فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کو سوچنا چاہیے کہ آپ کس شعبے کو پسند کرتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیاہے، انجینئرنگ کے متعدد شعبے ہیں۔ الیکٹریکل، میکینیکل ، سول، الیکٹرونکس، میرین، کیمیکل، ایرواسپیس، نیوکلیئر، پیٹرولیم، سرامک، میٹالرجی۔۔۔یہ فہرست بہت طویل ہے۔
شعبے کا انتخاب کرتے وقت اپنے فطری رجحان اور دلچسپیوں کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے اس کے ساتھ ہی انجینئرنگ کے مختلف شعبوں کی مستقبل کی صورتِ حال بھی، تاکہ چار پانچ سال بعد جب آپ کسی انجینئرنگ کالج یا یونی ورسٹی سے سند حاصل کرکے عملی دنیا میں قدم رکھیں تو آپ کے لیے ملازمت کے مواقع موجود ہوں۔
علاوہ ازیں انجینئرنگ کے اس مخصوص شعبے کا مختصر تعارف، اس پیشے کے حالاتِ کار، اندرون ملک اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے مواقع، مستقبل میں ماہرین کی ضرورت اور ان کی کھپت کا اندازہ ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی چند دوسرے شعبوں کے بارے میں اس قسم کی معلومات موجود ہونی چاہییں تاکہ اگر تفصیلات جاننے کے بعد ایک نوجوان خود کو اس شعبے کے لیے موزوں نہ سمجھے یا مستقبل میں ترقی کے امکانات نظر نہ آئیں تو اس کے سامنے متبادل انتخاب موجود ہو۔
بیچلر آف انجینئرنگ (بی ای ) یا بی ایس سی انجینئرنگ، دونوں چار سالہ نصاب ہیں۔ ان میں داخلے کے لیے بنیادی اہلیت انٹرمیڈیٹ پری انجینئرنگ ہے۔ یونی ورسٹیوں اور کالجوں میں ہر سال محدود نشستیں دستیاب ہوتی ہیں جب کہ داخلے کے خواہش مند امیدواروں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے صرف وہی امیدوار داخلہ حاصل کرپاتے ہیں جن کے نشانات (مارکس) بہت اچھے ہوتے ہیں۔ بعض درس گاہوں میں دیہی علاقوں میں کھلاڑیوں کے لیے چند نشستیں مخصوص ہوتی ہیں۔ مسلح افواج کے ارکان کی اولاد کے لیے بھی چند نشستیں مخصوص ہوتی ہیں۔ بعض درس گاہوں میں سیلف فنانس اسکیم کے تحت بھی داخلے دیے جاتے ہیں۔