انجئرنگ
کیمیائی صنعتیں انسان کو بنیادی سہولتیں کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے
کمیکل انجینئرنگ، صنعت و حرفت کا وہ علم ہے جو مصنوعات کی تیاری میں کیمیائی اشیا اور طریقوں کے استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔مثال کے طور پر یہ رسا روشنائی سے چھاپا گیا ہے وہ کیمیکل انجینئرنگ کی مرہون منت ہے۔ آپ جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں ان کا ریشہ، بٹن اور رنگ وغیرہ کیمیائی عمل سے گزر کر موجودہ شکل کو پہنچے ہیں۔ کیمیائی صنعتیں انسان کو بنیادی سہولتیں مثلاً خوراک، لباس اور مکان کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کیمیائی صنعتیں مصنوعی کھاد اور کرم کش ادویات تیار کرتی ہیں جن سے اناج اور ریشہ دار فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہےیہ صنعتیں رنگ و روغن ، شیشہ، فولاد، دھاتیں، کنکریٹ، سیمنٹ اور مختلف اقسام کے کیمیائی مادے تیار کرتی ہیں۔ ادویہ سازی کی صنعت بھی
کیمیاسازی سے تعلق رکھتی ہے جس کا انسانیت کی بقا اور تحفّظ سے براہِ راست تعلق ہے۔
جابر بن حیان دنیا کا پہلا کیمیا دان تھا جس نے گندھک کا تیزاب دریافت کیا تھا۔ مسلمانوں کے پورے دورِ عروج میں کیمیائی اشیا کی پیداوار اور صنعت کو بڑی ترقی ہوئی۔ جدید دور میں دنیا کی پہلی کیمیائی صنعت فرانس میں 1790ء میں نکولس لی بلانک نے لگائی۔ یہ عام نمک کو سوڈا ایش میں تبدیلکرنے کا ایک کارخانہ تھا۔
کیمیائی عمل بے قیمت خام مادوں کو کتنا قیمتی بنا دیتا ہے، اس کی مثال یہ ہے کہ خام تیل کی قیمت ایک سینٹ فی پاؤنڈ ہوتی ہے لیکن کیمیائی عمل سے گزرنے کے بعد اس کی ایک ذیلی پیدوار یعنی نائیلون کے دھاگے کی قیمت ایک ڈالر فی پاؤنڈ ہوجاتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں اس کی قیمتمیں سو گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔
کیمیائی صنعت میں درجِ ذیل پیداواری یونٹ شامل ہیں۔ تیزاب اور ترشہ سازی، کاسٹک سوڈا، گیسوں کی تیاری، کیمیاویات مثلاً بینزین، اننھائل، الکوحل، فارمل ڈیہائیڈ، اسٹیرین میتھانول، کوئلہ، تیل ، حیوانی ریشے، درخت اور ان سے حاصل ہونے والے مادے اور مرکبات، پلاسٹکس اور ربر، صابن،کاسمیٹکس ،ادویات، رنگ و روغن ، زرعی کیمیاویات وغیرہ۔
کیمیکل انجینئرنگ کو بہ طور ایک تعلیمی مضمون 1915ء میں پہلی مرتبہ امریکا کے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس وقت امریکا میں کیمیکل انجینئرنگ کی پیشہ ورانہ تدریس و تربیت کے اداروں کی تعداد 125 سے زیادہ ہے۔ انجینئرنگ مین پاور کمیشن ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مطابق صرف امریکا میں کیمیکل انجینئروں کی تعداد ساٹھ ہزار سے زیادہ ہے۔ ان کا اسّی فی صد سے زیادہ حصہ کارخانوں اور فیکٹریوں میں پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہا ہے۔ خاصی تعداد میں کیمیکل انجینئر یونی ورسٹیوں، کالجوں اور تحقیقی اداروں میں درس و تدریس اور تحقیق کےکاموں سے وابستہ ہیں۔
امریکا میں کیمیائی صنعت گیارہ ہزار کارپوریشنوں پر مشتمل ہے جن میں ملازم افراد کی تعداد بیس لاکھ کے قریب ہے۔ پندرہ ہزار کارخانوں میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد دس لاکھ کے قریب ہے۔
کام کی نوعیت
کیمیکل انجینئر کا بنیادی کام، سائنس سدانوں کی تحقیق کے نتیجے میں دریافت شدہ کیمیائی طریقوں کی بنیاد پر کسی خاص صنعت میں استعمال ہونے والے خام مال کا تجزیہ کرنا ہے۔ چناں چہ کیمیکل انجینئر کو سائنس اور انجینئرنگ کی بنیادی باتوں کے علاوہ علمِ ریاضی اور کمپیوٹر کی مدد سےمختلف کیمیائی مادوں کے تجزیے کی تربیت دی جاتی ہے۔
کسی بھی صنعت میں پلانٹ کی تنصیب، ڈیزائننگ اور تعمیر کا کام کیمیکل انجینئر کی زیرِ نگرانی ہی عمل میں آتا ہے۔ پلانٹ کی تکمیل کے بعد بھی کیمیکل انجینئر کا کام ختم نہیں ہوتا۔ اس صنعت کو چلانے میں اہم ترین کردار بھی وہی ادا کرتا ہے۔ جب پیدواری عمل شروع ہوجاتا ہے تو کوالٹی کنٹرول کے فرائض بھی کیمیکل انجینئر ہی انجام دیتا ہے۔
صنعتی شعبے کے مختلف یونٹوں میں خام مادوں سے مختلف کار آمد اشیا کی تیاری طویل کیمیائی عمل کے بعد ہوتی ہے۔ اس کیمیائی عمل میں خام مادوں کی صفائی، غیر مطلوب اشیا کی علیحدگی، مفردات کی علیحدگی اور مرکبات کی تیاری جیسے طریقے شامل ہوتے ہیں۔
سائنس کی ترقی اور جدید طرزِ زندگی کے فروغ کے ساتھ ساتھ کیمیائی طریقوں سے تیار کردہ اشیا کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روزبہ روز نئی قسم کی اشیا وجود میں آرہی ہیں اور انھیں زیادہ سے زیادہ متنوّع اور قابلِ استعمال اور کارآمد بنانے کے لیے تحقیق کا عمل جاری ہے۔ پھر مصنوعات کے مابین مارکیٹ میں سخت مقابلے کی بنا پر اشیا کی لاگت میں کمی اور افادیت میں اضافے کے لیے نئے نئے طریقوں کی دریافت کے لیے تحقیق پر خصوصیتوجہ دی جارہی ہے۔
پاکستان میں کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم
پاکستان میں کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم ان اداروں میں دی جاتی ہے:
1۔یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور
2۔مہران یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو
3۔داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی
مندرجہ بالا تینوں اداروں میں بیچلرز آف انجینئرنگ میں داخلے کے لیے ایچ ایس سی/انٹر سائنس (پری انجینئرنگ) کامیاب ہونا ضروری ہے۔ یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور میں بی ایس سی کے علاوہ ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی کی سطح پربھی کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم دی جاتی ہے جب کہ دیگر دو اداروں میں صرف بی ای یا بی ایس سی کی سطح پر داخلے ہوتے ہیں۔
کیمیکل انجینئرنگ میں بی ای یا بی ایس سی کرنے والے طالب علموں کے لیے ضروری ہے کہ انھیں علم کیمیا اور اس کے انجینئرنگ اور پیداوار میں استعمال پر غیر معمولی دسترس حاصل ہوجائے۔ چناں چہ کیمیکل انجینئرنگ کا نصاب انھیں اصولوں کو مدِ نظر رکھ کرمرتب کیا گیا۔ کیمیا پر دسترس کے نقطہء نگاہ سے کیمیکل انجینئروں کو مختلف مادوں اور کیمیاویات کے سیالی بہاؤ، انتقالِ حرارت، عملِ تبخیر، عمل کشید، عملِ تقطیر یا ست کاری اور عملِ جذب کا مطالعہ کرایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی طبیعیات اور علم ریاضی میں مہارت پیدا کی جاتی ہے۔ کیمیکل انجینئر جن پانچ اہم شعبوں میں مہارت حاصل کرتے ہیں ان میں ریسرچ، ڈیزائن ، آپریشن، سیلز اور مینجمنٹ شامل ہیں۔
سال اوّل میں طلبہ کو ریاضی ، کیمیا، انگریزی، ورک شاپ پریکٹس، طبیعیات، انڈسٹریل اسنوٹکیومیٹری، انجینئرنگ گرافکس، اسٹرینتھ آف میٹریلز اور الیکٹرو ٹیکنالوجی پڑھائی جاتی ہے۔
سال دوم میں بنیادی سائنسز کے علاوہ کمپیوٹر سائنس، مطالعہء پاکستان، اسلامیات، حرکیات (تھرموڈائنامکس) اور یونٹ پروسیس کی تعلیم دی جاتی ہے۔
سال سوم میں کیمسٹری پروسیس، حرکیات (تھرموڈائنامکس)، مینٹی ننس انجینئرنگ انڈسٹریل ایڈمنسٹریشن، پروڈکشن انجینئرنگ، یونٹ آپریشن، پیٹرولیم ٹیکنالوجی اور ری ایکٹر ڈیزائن نصاب میں داخل ہے۔
سال چہارم میں پلانٹ ڈیزائن، معاشیات، یونٹ آپریشن، پیٹروکیمیکلز، بائیو کیمیکل انجینئرنگ‘ پروسیس انسٹرومینٹیشن کنٹرول، نی وکلیئر انجینئرنگ، انوائر مینٹل انجینئرنگ، فیولز اینڈ فربیسر پڑھائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دو سونمبر کا ایک پروجیکٹ بھی کرنا ہوتا ہے۔
اخراجات ، وظائف اور سہولتیں
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا، بی ای یا بی ایس سی انجینئرنگ کا تعلیمی پروگرام چار سال پر محیط ہے۔ ایک سال میں فیسوں کی مد میں تینوں متذکرہ بالا اداروں میں معمولی فرق سے پندرہ سو سے لے کر دو ہزار روپے تک اخراجات ہوتے ہیں۔ امتحانی فیسیں اس کے علاوہ ہیں۔ ہاسٹل کے اخراجات پہلے ۰۴۲ روپے سالانہ تھے اب بڑھ کر چھ سو روپے سالانہ ہوگئے ہیں۔ طلبہ کی مالی امداد کے لیے غیر سودی قرضے دیے جاتے ہیں۔ تمام ہی اداروں میں لینڈنگ لائبریریاں، سیمینارلائبریریاں اور کتابوں کے بینک قائم ہیں۔ لینڈنگ لائبریری سے کتابیں ایک تعلیمی سال کے لیے جاری کی جاتی ہیں۔ جامعات کی جانب سے مالی امداد کی اسکیموں کے علاوہ حکومتِ پاکستان اور نیشنل بینک آف پاکستان کی جانب سے غیر سودی قرضوں اور قرض حسنہ کی اسکیمیں جاری کی گئی ہیں، جن کا اعلان وقتاً فوقتاً اخبارات میں کیا جاتا ہے۔
چوں کہ کیمیکل انجینئروں کی کھپت صنعت و حرفت کے متعلقہ شعبوں میں ہے اس لیے متعدد صنعتی اداروں کی جانب سے کیمیکل انجینئرنگ میں تعلیم پانے والے طلبہ کے لیے مختلف وظائف دیے جاتے ہیں۔ یہ وظائف قابلیت کی بنیاد پر طلبہ میں تقسیم کیے جاتے ہیں جن کا انتخاب متعلقہ اداروں میں کیا جاتا ہے۔
حالاتِ کار اور مواقع
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو تیزی سے زراعتی معیشت سے صنعتی معیشت کی جانب گام زن ہے۔ صنعتی پیداوار کے شعبے سے تعلق رکھنے والی افرادی قوت کا حصہ 1974-75ء میں کل افرادی قوت کا 14 فی صد تھا جو 1982-83ء میں بڑھ کر 26 فی صد ہوگیا۔ 1991ء میں یہ تناسب 49فی صد تک پہنچ چکا ہے۔ اس سے صنعت و حرفت کی ترقی اور فروغ کی رفتار کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ کیمیکل انجینئرز کے لیے سرکاری شعبے کی کارپوریشنوں سے لے کر نجی شعبے میں خدمات انجام دینے والی فیکٹریوں اور کارخانوں تک ہر جگہ روزگار کے وسیع مواقع ہیں۔ کیمیکل انجینئرنگ میں بی ای کی سند حاصل کرنے کے بعد نئے انجینئروں کو سر کاری شعبے میں گریڈ17 میں ملازمت پیش کی جاتی ہے۔ سرکاری کارپوریشنوں میں علیحدہ اسکیل نافذ ہیں جو سرکاری شعبے میں رائج اسکیلوں سے بہتر ہیں اور ان میں دوسری سہولتیں بھی زیادہ ہیں۔
نجی شعبوں میں کیمیکل انجینئرنگ کے سند یافتگان کے لیے زیادہ بہتر مواقع ہیں۔ تنخواہیں پانچ ہزار سے شروع ہوکر بیس پچیس ہزار تک جاسکتی ہیں۔ انحصار کام کی نوعیت ، فرد کی اپنی محنت، دیانت داری، خلوص، لگن اور ذاتی صلاحیتوں پر ہے۔
کیمیکل انجینئروں کے لیے نجی کاروبار کے مواقع بھی روشن ہیں۔ وہ خود ایسی صنعتیں، چھوٹی یا درمیانی سطح پر قائم کرسکتے ہیں جن کا دائرہ کار کیمیکل انجینئرنگ ہو۔ کیمیکل انجینئروں کو ذاتی کاروبار کے لیے بہت سے قومی مالیاتی ادارے قرضہ فراہم کرتے ہیں۔ ان اداروں میں اسمال بزنس فنانس کارپوریشن، نیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن، فیڈرل بینک فارکوآپریٹوز، ادارہ فروغِ سرمایہ کاری برائے نوجوانان قابلِ ذکر ہیں۔ موخر الذکر ادارہ نوجوان انجینئروں کو ایک لاکھ روپے تک کا غیر سودی قرضہ فراہم کرتاہے۔
مزید معلومات
کیمیکل انجینئرنگ کے پیشے کے بارے میں مزید معلومات کے لیے ان اداروں سے رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔
1۔ صدر دفتر، پاکستان انجینئرنگ کونسل 52۔مارگلہ روڈ، اسلام آباد
2۔پاکستان انجینئرنگ کونسل کراچی، سوک سینٹر، پہلی منزل۔ کمرہ نمبر سی آر 102، یونی ورسٹی روڈ کراچی
3۔ انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان 177/2، شارع فیصل، کراچی
4۔صدر شعبہ کیمیکل انجینئرنگ یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور
5۔صدر شعبہ کیمیکل انجینئرنگ مہران یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو، سندھ۔
6۔ صدر شعبہ کیمیکل انجینئرنگ داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، مسلم آباد، کراچی